Monthly Archives: April 2024

Why insecure?

By Zubeida Mustafa

IN his memoirs, Foundations and Form, Mukhtar Husain writes about his first school experience: “In 1955, I started attending Mrs Corks’ Private School which was run by a British lady, Mrs Corks. The Corkses lived in a stone house with terracotta roof tiles, located in its own enclave within our Colony and surrounded by a low wall. I was just five years old and hated going to school every morning. I would cry all the way and would go on crying in school as well. At times, I was so difficult that I was sent home during the mid-morning break. Shaukat Aziz [later on, the prime minister of Pakistan], who was perhaps a year older, was often asked to walk me home. But I settled down and soon I was doing well…”

Continue reading Why insecure?

غیر محفوظ کیوں ؟

تحریر: زبیدہ مصطفیٰ
اردو ترجمہ : سیما لیاقت

مختار حسین اپنی آپ بیتی “Foundation and Forms” میں اپنے پہلے اسکول کے تجربے کے بارے میں لکھتے ہیں “1955میں میرا داخلہ ایک نجی اسکول میں کروایا گیا جسے ایک برطانوی خاتون مسز کارکس چلاتی تھیں۔ کارکس پتھر کے بنے ہوئے گھر میں رہتی تھیں جس کی چھت سرخ اینٹوں کی تھی ۔یہ ہماری کالونی کے اندر ہی ایک چھوٹے سے حصے پر مشتمل تھا جس کے اطراف ایک چاردیواری تھی جو زیادہ اونچی نہ تھی۔اس وقت میں صرف پانچ سال کا تھا اور ہرروز صبح اسکول جانا مجھے سخت ناگوار گزرتا۔ میں اسکول میں بھی روتا رہتا تھا۔کبھی کبھی تو یہ رونا اتنا زیادہ ہوجاتا کہ مجھے اسکول وقفہ کے دوران گھر بھیج دیا جاتا ۔مجھے گھر چھوڑنےکی ذمہ داری اکثر شوکت عزیز کو دی جاتی ۔ غالباًشوکت عزیزمجھ سے عمر میں ایک سال ہی بڑے رہے ہونگے۔وہ بعدمیں پاکستان کے وزیرِ اعظم بھی بنے۔ہوتے ہوتے میں اسکول جانے کا عادی بھی ہوگیا اور پڑھائی بھی اچھے سے کرنے لگا۔”

Continue reading غیر محفوظ کیوں ؟

‘ASER’ کا فیصلہ

تحریر:  زبیدہ مصطفیٰ

اردو ترجمہ :  سیما لیاقت

1843 میں جب جنرل چارلس نیپئر نے سندھ فتح کیا تو اس نے لندن میں اپنے افسران کو یک لفظی پیغام بھیجا ۔وہ پیغام تھا  “Peccavi” یہ ایک لاطینی لفظ ہےجس کا ترجمہ  ‘میں نے گناہ کیا ہے’۔ یہ ایک ذو معنی  جملہ تھا۔جہاں سندھ کا مطلب گناہ کے معنی میں لیا گیا حالانکہ یہ صوبے کا نام ہے ۔

Continue reading ‘ASER’ کا فیصلہ